محمدعظیم (اسپورٹس تجزیہ کار)
ویسے تو پاکستان کرکٹ پوری دنیا میں ممکن کو نا ممکن اور نا ممکن کو ممکن بنانے میں شہرت رکھتا ہے یہ بات نہ صرف جب پاکستان میدان میںکھیل رہا ہوتا ہے تب بلکہ کرکٹ کے میدان سے ہٹ کر کٹ بورڈ کو چلانے والے معاملات کی جب بات ہوتی ہے اس میں بھی یہی غیر یقینی نظرآتی ہے۔ساؤتھ افریقہ کے لیجنڈ بلے باز گیری کرسٹن نے پاکستان کی کوچنگ کرنے سے معذرت کرتے ہوئے استیفیٰ دے دیا جب کہ ان کو ابھی کوچ بنے ہوئے کمو بیش صرف چھ مہینے ہی ہوئے تھے۔
گیری کرسٹن کی اگر بات کریں تو بھارت نے جب 2011 میں ورلڈ کپ جیتا گیری کرسٹن تب بھارت کے کوچ تھے۔ انڈین پریمیئر لیگ 2022 میں جب وہگجرات ٹائٹنز کے کوچ بنے تو گجرات ٹائٹنز نے اپنے پہلے ہی انڈین پریمیئر لیگ کے سیزن میں ٹائٹل جیتا
اگر گیری کرسٹن کی کوچنگ کی بات کریں توجدید طرز کی کرکٹ کی کوچنگ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں انہوں نے 144 انٹرنیشنل میچز میں بھارت کی کوچنگ کی جس میں 85 میچز بھارت جیتااور 45 میچز میں اسے شکست ہوئی پاکستان نے جب گیری کرسٹن کو کوچنگ کے لیے آفردی تو پاکستان کرکٹ بورڈ اپنا تن من دھن سب قربان کر کےگیری کرسٹن کو پاکستان ٹیم کا کوچ بنانا چاہتا تھااس وقت جو شرائط گیری کرسٹن نے کہیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس ہاں میں ہاں ملائی اور یہسفر ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2024 جو کہ امریکہ میں ہوا اس سے شروع ہوا پاکستان کو بدترین شکست ہوئی امریکہ جیسی کمزور حریف کے خلافپاکستان ہار کر ورلڈ کپ سے باہر ہوا لیکن تب بھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے گیری کرسٹن کا دفاع کیا یہ کہتے ہوئے کہ انہیں ابھی ٹیم کے ساتھ کچھزیادہ وقت نہیں ملا۔
اگر گیری کرسٹن کو وائٹ بال کرکٹ کے لیے پاکستان کا کوچ بنایا گیا وائٹ بال کرکٹ کی اگر بات کریں تو پاکستان نے 11 نومبر 2023 سے لے کر ابتک تقریبا ایک سال میں ایک بھی ایک روزہ انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا لیکن اگر بات کی جائے اس دوران پاکستان نے کتنے کوچز اور کتنے کپتان بدلےاس کا اندازہ اس چیز سے لگائیں نومبر 2023 میں بابر اعظم کپتانی سے استعفی دیتے ہیں نومبر 2023 میں شاہین شاہ آفریدی کو پاکستان وائٹبال کرکٹ ٹیم کا کپتان بنا دیا جاتا ہے شاہین شاہ آفریدی صرف پانچ T20 میچز میں پاکستان کی کپتانی کرتے ہیں اور مارچ2024 میں شاہین شاہآفریدی کو کپتانی سے ہٹا کر اپریل 2024 میں بابر اعظم کو دوبارہ وائٹ بال کرکٹ کی کپتانی دے دی جاتی ہے۔ اس کے بعد پاکستان کے وائٹ بال کوچکو بھی تبدیل کر دیا جاتا ہے محمد حفیظ کی جگہ مئی 2024 میں گیری کرسٹن کو پاکستان کی ٹیم کا کوچ بنا دیا جاتا ہے اور اب جب پاکستان نےگیری کرسٹن کی کوچنگ کے نیچے ایک بھی ایک روزہ انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا تھا وہ بھی استیفی دے کر چلے جاتے ہیں آپ اس سے پاکستان کیکرکٹ کا اندازہ لگائیں پچھلے ڈیڑھ سال میں پاکستان نے تین کوچ اور تین دفعہ کپتان بدلے اس وقت پر جب پاکستان نے پچھلے ایک سال میں ایک بھیایک روزہ میچ نہ کھیلا ہو اس سے زیادہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ اور کیا مذاق ہو سکتا ہے۔
انگلینڈ کے سابق کپتان اور کمنٹیٹر ناصر حسین سکائی کی ٹرانسمیشن میں بات کرتے ہوئے کہا پاکستان کی پرفارمنس اسی وجہ سے اوپر نیچے ہوتیرہتی کیونکہ کوئی بھی چیز پاکستان کرکٹ بورڈ میں مستقل نہیں اس کا اثر کھلاڑیوں کے ذہن پر ضرور رہتا ہے جس طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کپتاناور کوچ ہر آئے دن بدلتا ہے میرا مشورہ یہ ہے جس طرح رینٹ پر ایک مہینہ گاڑی لے کر واپس کر کے اپ پھر دوبارہ اپنی مرضی کی کوئی اور گاڑی لےسکتے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی رینٹ اے کوچ والی آپشن پہ جانا چاہیے کیونکہ ایک سال کا معاہدہ کر کے بار بار معاہدہ توڑنا اس سے جگہہنسائی بھی ہوتی ہے اور پاکستان کرکٹ کا نام بھی بدنام ہوتا ہے گیری کرسٹن نے چاہے اپنی مرضی سے ہی استعفی دیا ہو لیکن یہ بات کوئی نہیںمانے گا کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں ہر دن آنے والی تبدیلیاں اس بات کو یقین میں بدلنے کے لیے کافی ہیں ساری غلطی گیری کرسٹن کی نہیں ہوسکتی خیر جو ہوا سو ہوا ہم تو یہی دعا کرتے ہیں یہ سب کچھ کسی ایک جگہ پر آکے کبھی تو ٹھہر جائے گا اور پاکستان کرکٹ میں بھی ٹھہراؤ آئےگا جس کے ہم سب منتظر ہیں۔