(محمد عظیم، اسپورٹس تجزیہ کار) پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے لیکن ہاکی میں ہماری پستی کے بعد اگر پوری قوم اس وقت کسی ایک کھیل پر یکجا ہوتی ہے تو وہ ہے کرکٹ۔کھیل کامعاشرے میں کیا مقام ہوتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ارشد ندیم نے جب پاکستان کے لیے اولمپکس میں جیولن تھرو میں گولڈمیڈل جیتا نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں جس طریقے سے ان کی پذیرائی ہوئی اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ کتنے ہی نوجوان ایسے ہیں جوارشد ندیم کے نقش قدم پر چل کر ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔
کرکٹ جو کارکردگی کے اعتبار سے پاکستان کا اکلوتا کھیل بچا ہے اس کی تاریخ کا جائزہ لیں تو پاکستان نے 1992 ورلڈ کپ عمران خان کی قیادتمیں جیتا اس کے بعد ٹی ٹونٹی کا ورلڈ کپ 2009 میں یونس خان کی قیادت میں جیتا۔اگر مجموعی طور پر بات کی جائے تو 1992 کے بعد اگر سبسے بڑی فتح پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں سمیٹی وہ 2017 چیمپینز ٹرافی تھی جو پاکستان نے انڈیا جیسے مضبوط حریف کو اوول لندن کےمیدان میں شکست دے کر جیتی۔ اس چیمپینز ٹرافی کے فائنل کی بات کریں تو جس کھلاڑی کی وجہ سے ہمیں کئی سال بعد آئی سی سی کا بڑا ٹائٹلجیتنے کا موقع ملا تو وہ فخر زمان تھا۔ ان کے کیریئر کا اغاز ہی تھا لیکن جس دلیری سے انہوں نے بھارت کا اوول کے میدان میں مقابلہ کیا اورپاکستان کو آئی سی سی کے ایونٹس کا ورلڈ کپ کے بعد دوسرا بڑا ٹائٹل چیمپینز ٹرافی جیتنے میں اہم کردار ادا کیا۔فخر زمان کی اگر بات کی جائےپاکستان کی کرکٹ پچھلی ایک دہائی میں سب سے زیادہ اس وجہ سے مشکلات کا شکار رہتی ہے بڑے بڑے نام ہونے کے باوجود ہم بڑے اہم مقابلوں میںہار جاتے ہیں لیکن فخر زمان جیسے ہیرے تب ٹیم کے کام آتے ہیں جب ٹیم کو سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
2023 کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف بنگلورمیں 402 رنز کا پہاڑ جیسا سکور عبور کرنا تھا تاکہ ان کی امیدیں اس ورلڈ کپ میں جڑی رہیں۔اس میچ میں جس طریقے کی اننگ فخر زمان نے کھیلی پاکستان کی ایک روزہ میچز کی تاریخ میں شاید ہی کسی نے ایسی اننگ کھیلی ہو۔ 126 رنزنوٹ اؤٹ سکور کر کے ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کی وجہ سے پاکستان کو جیت دلوائی اس کے بعد سے لے کے ابھی تک پاکستان ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹمیں ایک ہی میچ کھیلا ہے اور اب جب دورہ آسٹریلیا کے لیے پاکستان کی ایک روزہ انٹرنیشنل اور ٹی ٹونٹی کی ٹیم کا اعلان ہوا فخر زمان کا نام اسمیں شامل نہیں تھا۔جب یہ خبر سامنے آئی تو کرکٹ کے شائقین کو ہلا کر رکھ دیا فخر زمان اب تک پاکستان کے لیے 82 ایک روزہ انٹرنیشنل میچزمیں 46.56 اوسط سے 3492 بنا رکھے ہیں جس میں ان کا سٹرائیک ریٹ 93.44 ہے۔ 11 ایک روزہ سینچریز جن میں پاکستان کے لیے وہ اکلوتے بلےباز ہیں جنہوں نے ایک اننگ میں سب سے زیادہ200 رنز بنانے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔
ایک ایسا کھلاڑی جو ہمیشہ اپنے ملک کے لیے کھیلتا ہو نہ کہ اپنے ریکارڈ اچھے کرنے کے لیے اس کا کنٹریکٹ ختم کرنا اس کا کیرئیر تباہ کرنے کےمترادف ہے۔ ایک انٹرویو میں فخر زمان کا کہنا تھا” جب آپ جو آپ کی چھاتی پہ نام لکھا ہے اس کے لیے کھیلیں نہ کہ جو آپ کی کمر پر لکھا ہے تواپ ہمیشہ پاکستان کا سر فخر سے بلند کریں گے اس کا مطلب یہ تھا چھاتی پر پاکستان کا نام ہوتا ہے اور میں پاکستان کے لیے کھیلتا ہوں “ ایسا نڈراور بے باک کھلاڑی اس وقت شاید ہی پاکستان میں کوئی اور ہو ۔ فخر زمان نے جب بابر اعظم کو انگلینڈ کے خلاف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میچ میں آرام کروانے کا فیصلہ کیا تو سوشل میڈیا پر بابر اعظم کی طرفداری کرنا فخر زمان کے خلاف گئی۔ ان کا یہ عمل تو غلط ہو سکتا ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو دل بڑا کر کے ایسا کھلاڑی جو اپ کو تن تنہا کئی میچز جتوا بھی چکا ہے اور کئی میچز جتوا سکتا ہے اس کے ساتھ بات کرنی چاہیےتھی۔ اس کے ساتھ معاملات نمٹا کر ضرور ٹیم میں شامل کرنا چاہیے تھا کیونکہ جیسے میں نے پہلے کہا اپنے لیے تو ہر کوئی کھیلتا ہے کچھ ایسےکھلاڑی ہوتے ہیں جو اپنے ملک کے لیے دل سے کھیلتے ہیں۔فخر زمان ان میں سے ایک ہیں ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہم امید کرتے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ ایک قدم آگے بڑھ کر فخر زمان کے ساتھ جو بھی معاملات ہیں ان کو نمٹا کر فخر زمان کے لیے ٹیم میں دوبارہ جگہ بنائے گا یہ صرف فخر زمان نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے، پاکستان کی کرکٹ کے لیے ، پاکستان کرکٹ شائقین کے لیے خوش آئند چیز ہوگی۔