بلاگ(محمدعظیم) لاہور ٹیسٹ کے دوسرے دن کے اختتام پر پاکستان کا پلڑا بھاری رہا، اس کی وجہ لیفٹ ارم سپنر نعمان علی ہیں جنہوں نے چاروکٹس لے کر ساؤتھ افریقہ کی بیٹنگ کی کمر توڑ دی۔دوسرے دن کا آغاز تو پاکستان نے اچھا کیا، سلمان علی آغا نے آتے ہی ساؤتھ افریقہ کے سپنرزکو آڑے ہاتھوں لیا لیکن جیسے ہی محمد رضوان آؤٹ ہوئے پاکستان کی بیٹنگ ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔ دوسرے روز پاکستان کی آخری پانچ وکٹسصرف 65 رنز ہی بنا سکیں۔
ساؤتھ افریقہ کے لیے پہلا سیشن بہت زبردست رہا، ان کی اننگ کا آغاز بھی اچھا تھا لیکن نعمان علی ان کے لیے خطرناک ثابت ہوئے، نعمان علیتقریباً آخری تین سالوں میں صرف سات ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی ٹیم کا حصہ بن سکے۔ ان سات ٹیسٹ میچز میں جس میں انہوں نے 50 وکٹسحاصل کیں۔ بدقسمتی سے پاکستان ٹیسٹ کرکٹ بہت کم کھیلتا ہے اس وجہ سے جو ٹیسٹ کے سپیشلسٹ کھلاڑی ہیں ان کو کم مواقع ملتے ہیں لیکننعمان علی نے ثابت کیا کہ اگر آپ میں کچھ کر جانے کی تمنا ہو عمر پکم ہو یا زیادہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
سندھ سے تعلق رکھنے والے نعمان علی کی پاکستان ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت تو بہت تاخیر سے ہوئی لیکن اس سے قبل وہ بڑے عرصے تک فرسٹ کلاسکرکٹ میں بہترین پرفارم کرتے رہے۔نہ صرف گیند بازی میں نام بنایا بلکہ بیٹنگ میں بھی 1 سینچری اور 20 نصف سینچریاں بھی بنا رکھی ہیں۔انگلینڈ میں لیگ کرکٹ کھیلنے کا بھی اچھا تجربہ رکھتے ہیں۔وہ آل راؤنڈر کے طور پر بریڈ فورڈ کرکٹ لیگ میں نمایا ں پرفارمنسز دیتے رہے ہیں لیکنٹیسٹ کرکٹ میں تاخیر سے موقعہ ملنے کے باوجودانہوں نے حق ادا کر دیا۔
مصباح الحق کے ریٹائر ہونے کے بعد پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ تنزلی کا شکار ہوئی، ہم اپنے گھر میں بھی ہار رہے تھے، اپنی ہوم کنڈیشنز کا اچھےطریقے سے استعمال نہیں کر پا رہے تھے کیونکہ یاسر شاہ،ذوالفقاربابر کے بعد پاکستان ٹیم کی مینجمنٹ یہ سوچتی تھی کہ سپننگ ٹریک بنا کر ہمخود ہی پھنس سکتے ہیں کیونکہ ہمارے سپنرز میں اتنا دم نہیں۔ اس کا کریڈٹ عاقب جاوید کو ضرور جاتا ہے ان کی سوچ سے اختلاف بھی کیا جاتاہے کہ ایسی پچز بنا کر اپ پھر دنیا کی اچھی ٹیموں کو نہیں ہرا سکتے لیکن سپن ٹریک بنا کر مہمان ٹیم کو ٹریپ کرنے کا طریقہ جو عاقب جاوید نےمتعارف کروایا وہ فی الحال نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ ساجد خان اور نعمان علی جیسے سپنرز کے لیے بھی سازگار ثابت ہوا ان دونوں بولرز کا جنکا مستقبل تاریک لگ رہا تھا انہوں نے بڑی اچھی واپسی کی۔
ساجد خان نے انگلینڈ کے خلاف عمدہ بولنگ کر کے پاکستان کو ٹیسٹ سیریز جتوائی ، نعمان علی نےان کا پورا ساتھ دیا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف بھیہوم سیریز میں دونوں نے کمال کر دکھایا تھا۔ اس ٹیسٹ میچ کی بات کریں تو پچ میں جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے سلو ہوتی جا رہی ہے اس پربیٹنگ کرنا مشکل ہوتا جائے گا۔ساؤتھ افریقہ نے آج پارٹنرشپس بھی لگائیں لیکن نعمان علی آج کے دن کے ہیرو تھے جو وقفے وقفے سے ساؤتھ افریقہکے کھلاڑیوں کو آؤٹ کرتے رہے ۔ابھی بھی چار وکٹس لینا باقی ہیں اور جب تیسرے دن کا کھیل شروع ہوگا پاکستان چاہے گا کہ ایک اچھی لیڈ لے کرساؤتھ افریقہ کو پریشر میں رکھے کیونکہ اس پچ پر آنے والے دنوں میں بیٹنگ کرنا آسان نہیں ہوگا ساؤتھ افریقہ ابھی بھی 162 رنز پیچھے ہے۔ پریشربنا کر ہی پاکستان اس ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے