SUB SPORTS

Home News زندہ دلانِ لاہور اور بابر اعظم

زندہ دلانِ لاہور اور بابر اعظم

by Web Desk

بلاگ(محمدعظیم) ٹیسٹ کرکٹ کا میلہ آج دوبارہ قذافی سٹیڈیم لاہور میں سجا تو تقریبا 42 مہینوں بعد ٹیسٹ کرکٹ واپس ائی قذافی سٹیڈیم جو پاکستان کرکٹ کا گڑھمانا جاتا ہے اسٹیڈیم سے بہت سی اچھی اور کچھ بھلا دینے والی یادیں وابستہ ہیں لیکن بات کرتے ہیں اج کے انکھوں دیکھے احوال کی اتوار کا دناور ٹیسٹ کرکٹ وہ بھی لاہور کے اندر اس سے اچھا اور کیا ہو سکتا تھا اکتوبر کا ایک گرم دن جس میں سورج سارا دن اب و تاب سے چمکتا رہاپاکستان نے ٹاس جیتا اور اور وہی کیا جس کی توقع تھی پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ امام الحق کی بڑی دیر بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی ہوئی انکے ساتھ عبداللہi شفیق نے اننگ کا اغاز کیا لیکن عبداللہ شفیق کا یہ سفر میچ کی تیسری گیند پر ہی ختم ہو گیا جب ربادہ کی گیند پر وہ پویلین واپسلوٹ گئے پاکستان کے کپتان شان مسعود کی امد ہوئی اور انہوں نے امام الحق کے ساتھ مل کر ایک اچھی شراکت قائم کی لیکن لاہور کے شائقین کوکسی اور چیز کا ہی انتظار تھا جب یہ شراکت بہت لمبی ہو گئی جب جب بھی ساؤتھ افریقہ کہ کھلاڑی پاکستان کے بلے بازوں کے خلاف اپیل کرتےلاہور کے شائقین بارویں کھلاڑی کے طور پر ساؤتھ افریقہ کے ساتھ مل کر پاکستان کے ہی بلے بازوں کے خلاف اپیل کرتے اور اس سب کی وجہ تھیبابر اعظم ان کو دیکھنے کے لیے شائقین کرکٹ کی ایک بڑی تعداد سخت گرمی اور دھوپ کے باوجود کئی گھنٹوں انتظار کرتے رہیں ایک وقت پر جبامام الحق اور شان مسعود بہت بہتر کھیل رہے تھے لگ اس طرح سے رہا تھا شاید بابراعظم کی جھلک یہ شائقین اج نہیں دیکھ سکیں گے دن جیسےجیسے گزرتا جا رہا تھا سورج کی تپش مزید تیز ہوتی جا رہی تھی لیکن لاہور کے شائقین کو ایک ہی چیز کا انتظار تھا اور وہ تھا بابراعظم ان کوکسی اور چیز سے کچھ لینا دینا نہیں تھا بس وہ اس پارٹنرشپ کو ختم ہوتے دیکھنا چاہتے تھے اور بالاخر 166 رنز کی شراکت داری کے بعد شانمسعود کے خلاف ایل بی ڈبلیو کا فیصلہ ساؤتھ افریقہ کے گیند باز صبرایان کے حق میں دے دیا گیا اور اس سب میں جو سب سے زیادہ خوش تھے وہتھے پاکستان کرکٹ کے شائقین جو قذافی سٹیڈیم میں موجود تھے اور جب رویو میں بھی شان مسعود کو اؤٹ قرار دے دیا گیا تو ان کی خوشی کیکوئی انتہا نہیں تھی یہ بھی کسی کھیل کے میدان میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے جب اپنی ہی ٹیم کا کھلاڑی اؤٹ ہو جائے اور شائقین  منفرد اندازمیں خوشیاں منا رہے ہوں

خیر بابراعظم کی امد ہوئی پورے سٹیڈیم میں ایک خوشی کا سماں تھا کرسیوں پر بیٹھے ہوئے شائقین اب کھڑے ہو کر بابراعظم کا اس طریقے سے استقبال کر رہے تھے جس کی مثال بہت کم ملتی ہے بابر اعظم ان شائقین کی توقعات کا بوجھ لے کر جب کھیلنے پہنچے توصاف نظر ا رہا تھا کہ شائقین کا پریشر ان پر حاوی ہے لیکن لاہور کے شائقین کو داد دینی چاہیے جو کہ بابر اعظم کہ بلے سے جو بھی گیند ٹکراتیچاہے اس پر کوئی رن بھی نہ بنے اس پر بھی خوشیاں منا رہے تھے لیکن یہ خوشیاں اور بھی دوبالا ہو گئیں جب بابر اعظم کے بلے سے تین سے چارچوکے بہت کم وقت میں لگے کرکٹ کے یہ شائقین داد کے مستحق ہیں جو اج کی شدید گرمی میں پورا وقت بابر اعظم کی بیٹنگ کا انتظار کرتے رہے اورسٹیڈیم کے باہر لمبی قطاریں تھیں شائقین اندر انے کے لیے پر تول رہے تھے لیکن یہ سفر کچھ زیادہ دیر نہ چل سکا 199 کے سکور پر پاکستان کے تینکھلاڑی واپس لوٹ گئے اور بالاخر بابراعظم کی ان کا خاتمہ بھی ہو گیا جن توقعات کا بوجھ لے کر وہ بیٹنگ کرنے ائے وہ اس کو صحیح معنوں میں پورانہ کر سکے لیکن زندہ دلان لاہور کے بارے میں مشہور ہے وہ بھی جب کسی چیز سے دل لگا بیٹھے تو اس سے پیچھے نہیں ہٹتے ابھی اس ٹیسٹ میچمیں چار دن باقی ہیں اور بابر اعظم شاید دوبارہ بیٹنگ کرنے بھی ائیں اور یہ سب کچھ دوبارہ بھی دیکھنے کو ملے گا یہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہیاس وقت ان کرکٹ شائقین کے حصے میں ا رہی ہیں شاہد خان افریدی کے بعد اگر کوئی سب سے بڑا سٹار اس ملک میں پیدا ہوا ہے اس نسل میں تو یہکہنا غلط نہیں ہوگا کہ وہ بابر اعظم ہی ہے پاکستان کے سابق کپتان اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے ایک دفعہ ایک انٹرویو میں بولا کراؤڈ پلر کھلاڑی وہ ہوتاہے اگر اپ ٹیلی ویژن کے چینلز تبدیل کر رہے ہوں تو اپ کی نظر کسی ایسے کھلاڑی پر پڑے اور اپ چینل تبدیل کرنا رک جائیں ایسا کھلاڑی ہوتا ہےکراؤڈ پلر بلا شبہ بابراعظم پاکستان کرکٹ شائقین کے دلوں کی دھڑکن ہے لیکن ان پر بہت جلدی ایک بڑی اننگ کھیلنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ بہتسارے شائقین ان کی وجہ سے سٹیڈیم کا رخ کرتے ہیں دن کا اختتام پاکستان کے حق میں ہوا محمد رضوان اور سلمان علی اغا نے مڈل ارڈر کیناکامیوں کو اپنی اچھی شراکت داری سے چھپا لیا 313 کہ سکور پر پاکستان کے پانچ کھلاڑی اؤٹ ہیں پچ میں اچھا خاصا ٹرن بھی موجود ہے  پاکستان چاہے گا کم از کم 80 سے 90 رنز اور بنائے اور پھر اپنے سپنرز کے جال میں ساؤتھ افریقہ کی بیٹنگ کو پھنسائے قذافی کی پچ روایتی طورپر بلے بازوں کا ساتھ دیتی ہے لیکن حال ہی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ نے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کو جس طریقے سے سپننگٹریک پہ پھنسایا ہے لاہور میں بھی شاید اس سے مختلف دیکھنے کو نہیں ملے گا لیکن یہ سب کہنا قبل از وقت ہے ساؤتھ افریقہ کی پہلی اننگ میںبیٹنگ دیکھ کر ہی پتہ چلے گا کہ قذافی سٹیڈیم کی پچ پاکستان کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ کی توقعات پر پورا اترتی ہے یا نہیں

You may also like

Leave a Comment